اخلاق
پیغمبر اسلام نے اپنی بعثت کے بنیادی مقصد کو اس طرح بیان کیا:"انما بعثت لا تمم مکارم الاخلاق" یعنی بیشک میں اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیۓ مبعوث ہوا ہوں۔
دین اسلام نے اخلاق کو دینداری ،تقوی اور پرہیزگاری کا محور قرار دیا ہے۔جس کی بنیاد چار اہم ستون ہیں:
1۔معاشرہ کے تمام انسانوں کے ساتھ اچھا رویہ رکھنا اور خوشی سے ملنا۔
2۔لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ خوش دلی اور نیک نیتی سے پیش آنا۔
3۔چاہے دوست ہو یا دشمن تمام لوگوں کے ساتھ اچھی اور صاف گفتگو کرنا۔
4۔تمام مخلوقات اور موجودات کے ساتھ اچھا برتاؤ اور سلوک کرنا۔
اسی طرح آداب کی بنیاد دو چیزوں پر ہے:
انفرادی آداب:ان کا تعلق کھانے،رہنے ،سفرو غیرہ کے آداب سے ہے جس میں ہر ایک انسان پر منحصر ہے کہ وہ ان کو کس طرح بجا لاتا ہے اگر وہ ان چیزوں میں اسلامی آداب کے مطابق عمل کرے گا تو اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کرے گا۔
دوسری طرف اجتماعی یا سماجی آداب ہیں جس میں معاشرہ میں دوسروں کے ساتھ پیش آنے کے آداب اور دوسروں کے ساتھ زندگی گزارنے کے آداب شامل ہیں۔اگر انسان ان آداب کا لحاظ کرے تو بے شک پورا معاشرہ امن و امان ،احترام اور سلامتی کا گہوارہ بن جاۓگا۔
محرمات
"قل تعالوا تل ما حرم ربکم علیکم" ترجمہ "ان سے کہو میرے پاس آؤ تاکہ میں تمہیں بتادوں جو اللہ نے تم پر حرام کیا ہے"۔
جس طرح ایک مسلمان کا فریضہ ہے کہ اس کو واجبات کا علم ہو تاکہ وہ ان پر عمل کر سکے اسی طرح اس کا یہ بھی فرض ہے کہ اس کو محرمات کا بھی علم ہو تاکہ وہ ان سے دور رہ سکے۔
ہم ذیل میں ان محرمات میں سے کچھ کا ذکر کر رہے ہیں جس سے اہل بیت علیہم السلام نے منع فرمایا ہے
:
1۔کسی شخص کی گناہ میں مدد کرنا۔2۔کسی ظالم کی مدد کرنا،3۔غضب الہی سے بے فکری،4۔قیامت یا اصول دین میں سے کسی کا انکار،5۔ضروریات دین (نماز،روزہ حج وغیرہ کا انکار)،6۔مومن کا مذاق اُڑانا،7۔فضول خرچی،8۔مرد کے لیۓ سونے کا استعمال کرنا(انگوٹھی وغیرہ)،9۔والدین کی نافرمانی، 10۔مسلمان کی توہیں کرنا،11۔شرط لگانا،12۔حلال کو حرام کرنا،13۔حرام کو حلال کرنا،14مومن کو ڈرانا،15۔حکم خدا کے خلاف فیصلہ دینا،16۔سلام کا جواب نہ دینا،ٍ17۔مرد یا عورت کا کسی نامحرم کا بوسہ لینا،18۔دین میں بدعت راج کرنا،19۔حسد کرنا،20۔یتیم کا مال کھانا،21۔مردار کھانا،22۔خنزیر کھانا،23۔چوری کرنا،24باطل کی تبلیغ کرنا۔25۔لہولعاب میں شامل ہونا 26۔ دھوکہ دینا،27۔ ایک دوسرے کے راز کو فاش کرنا۔
ان محرمات کا تعلق انفرادی زندگی سے ہے
۔
جن محرمات کا تعلق سماج سے ہے ان میں سے بعض کا ذکر ہم کر رہے ہیں:
1۔دشمنان دین سے دوستی کرنا،2۔صوفی،بہائی یا مرزائی مسلک اختیار کرنا،3۔مومن کی غیبت کرنا،4۔مقدمات میں رشوت دینا،5۔بت بنانا،6۔جادوگری کرنا،7۔شطرنچ کھیلنا،8۔قسم توڑنا،9۔منشیات کا استعمال،10۔زنا کرنا،11۔کسی پر زنا کی تہمت لگانا،12۔ملاوٹ کرنا،13۔زکات،خمس یا دیگر شرعی حقوق کا ادا نہ کرنا،14۔لوگوں کا حق ادا نہ کرنا،15۔خودپسندی،16۔نشہ خوری،17۔مسجد کونجس کرنا،18۔رحمت خدا سے مایوس ہونا
،19۔بلا ضرورت شرعی قبر کھولنا،20۔اللہ،رسول،امام،دین یا قرآن سے برات کی قسم کھانا،21۔علم دین نہ سیکھنا۔
ان میں بعض حرام ہیں اور بعض شرک،کچھ پر حد جاری ہو سکتی ہے کچھ کا کفارہ ہے اور کچھ پر تعزیرکا حکم ہے۔
اچھے اخلاق اور عمدہ اوصاف
دین اسلام در اصل آداب و اخلاق کا مجموعہ ہے۔اسی ضمن میں ان آداب و اخلاق کا مختصر ذکر کیا جارہا ہے،جو ایک مسلمان کی زینت ہیں۔
1۔اللہ کے وعدہ پر اطمینان،2۔اللہ کے سامنے عاجزی،3۔لوگوں سے بے نیازی،4۔راہ خدا میں خرچ کرنا،5۔اللہ سے محبت،6۔ایثار،7۔تواضع۔8۔بری باتوں سے روکنا،9۔لوگوں کی اصلاح کرنا،10۔والدین کے ساتھ نیکی کرنا،11۔باہمی محبت 12۔اہل خانہ سے مدارات،13۔اللہ کی تقسیم پر راضی رہنا،14۔زیادہ سے زیادہ صدقہ دینا، 15۔کرم،16
۔زہد،17 ۔تقوی ،18۔صداقت،
19۔صبر،20۔سلام میں پہل کرنا،21۔زبان کی پاکیزگی،22۔کمزوروں کی مدد،23۔صلہ رحمی،24۔لوگوں کو معاف کر دینا،25تحفہ دینا اور قبول کرنا،26۔پاکدامنی،27۔اہل دین کی عزت کرنا،28۔پرہیزگاری،29۔حیا
30۔قناعت،31۔موت کی یاد،32۔قرص دینا،33۔یتیموں کی کفالت،34۔بیماروں کی خبرگیری،35۔مومن کی دعوت قبول کرنا،36۔عیب پوشی،37۔عدالت،38مومن کی حاجت پوری کرنا،39۔اللہ کے لیۓ دوستی
۔40۔اللہ کے لیۓ دوشمنی۔
اس کے ساتھ ساتھ دوسرے آداب و اخلاق بھی ہیں جن کے بارے میں علما اخلاق نے کتابیں لکھیں اور اہل بیت حکم دیا۔
|