بسم الله الرحمن الرحيم
یہ قصہ تیس چالس سال پہلے مجھ سے نقل کیا گیا
تھا اور واقعا سننے لایق ہے ۔ایک عالم دین تبلیغی سفر پر ھندوستان گے تھے
،وہ ایک گائو گئے جس جا نام انہوں نے پہلے سے سن رکھا تھالیکن وہاں کے
حالات کی ان کو کوئی خبر نہیں تھی۔اس گائو میں ایک حسینیہ تھا جس کو کالے
کپڑے سے سجایا ہوا تھا اور اسی میں میں سید الشہدا علیہ السلام کی عزاداری
کی جاتی تھی۔عالم دین کے انے کی وجہ سے وہان کے لوگ کافی خوش تھے ۔
جب نماز کا وقت ہوا تو اس عالم دین نے دیکھا کی اذان نہیں ہوئی عالم دین نے
اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو انہیں پتا چلا کہ یہ لوگ نہ اذان سے واقف
ہیں اور نہ نماز سے بلکہ دین اسلام سے بھی واقف نہیں ہیں اور ابھی تک عقیدہ
کفر پر باقی ہیں ۔
اس عالم نے پہلی مجلس میں گائو والوں سے کہا کہ "اے لوگوں امام حسین علیہ
السلام تمہارے گائو میں ائے ہیں ،لیکن انہیں امام حسین کی ایک جد ہیں،ایک
باب ہیں اور ایک عظیم ماں ہیں ،ان افراد کو امام حسین علیہ سلام بہت زیادہ
چاہتے ہیں ،اور یہ لوگ ابھی تک تمہارے گائو میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔کتنا
اچھا ہو کہ یہ افراد بھی امام حسین علیہ کے ساتھ تمہاری آبادی میں
آجائیں۔
اس عالم دین تمام اصول و فروع دین کی تعلیم ان لوگوں کو دی اور جس طرح
انہوں نے بیان کیا تمام یا اکثر افراد مسلمان ہو گئے۔
ان افراد کے دل سادہ کورے کاغذ کی طرح تھے جس پر کوجھ لکھا نہیں تھا اور جس
نور اسلام ان تک پہنچا تو وہ فورا تسلیم ہو گے۔
یقین مانیے دنیا اور دنیا کے لوگ(اپنی تمام تیرگی اور سیاھی کے باوجود
)ابھی بھی بہت سے سفید کورے کاغذ ہیں جن پر کچھ لکھا نہیں گیا ہے اگر امام
حسین علیہ السلام کے نور کو ان تک پہنچایا جاے تو فورا اس کو قبول کر لیں
گے۔
|