بسم الله الرحمن الرحيم
عثمان بن مظعون حضور صلی اللہ علیہ و الہ کے
ایک بزرگ صحابی تھے جن کی قبر مبارک آج جنت البقیع میں زائرین کے ہجوم کا
مرکز ہے وہ اپنے مسلمان ہو نے کے سلسلہ میں فر ما تے ہیں ایک دن مکہ میں
رسول خدا نے مجھے دیکھا تو فر ما یا : عثمان کی ایمان نہیں لا ؤ گے ؟ میں
نے کہا نہیں ، دوسرے دن پھر رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ نے یہی سوال کیا
میرا جواب نہیں ہی رہا متعددبار جب رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ نے مجھ سے
یہی سوال کیا تو میں جناب ابو طالب کے پاس گیا اور کہا : آپ کا بھتیجا مجھ
سے دست بردار نہیں ہو رہا ہے مجھ سے اتنی بار ایمان لا نے کے لئے کہا کہ اب
مجھے شرم آتی ہے جناب ابو طالب نے فر ما یا : کہ اے عثمان !وہ تمہیں دنیا
وآخرت کی سعادت کی دعوت دے رہاہے ۔
عثمان بن مظعون کا ایمان ابتدا میں شرم وحیاء کی وجہ سے تھا لیکن آہستہ
آہستہ ایمان اثر کر تا گیا اور وہ صحابی نبی صلی اللہ علیہ و الہ میں شامل
ہو گئے اور اس مقام پر پہنچے کہ جب وفات پا ئی تو حضرت صلی اللہ علیہ و الہ
نے آپ کا بوسہ لیا ، یہ خود عثمان کی بزرگی پر دلیل ہے ۔
(صحابی رسول جناب عثمان بن مظعون بن حبیب بن وہب الجمعی اسلام سے پہلے عرب
کے حکیم تھے اور وہ تیرہویں مسلمان ہیں دو بار حبشہ کی طرف ہجرت فر ما ئی ،
جنگ بدر میں شریک ہو ئے اور ہجرت کے دوسرے سال وفات پا ئی، مکہ لوٹنے پر
ولید بن مغیرہ کی پناہ میں تھے اور دشمنوں کے شر سے محفوظ تھے لیکن ملاحظہ
کرتے کہ تمام مسلمان قریش کی اذیتوں میں زندگی گذار رہے ہیں لہذاخود ولید
سے فر ما یا کہ وہ لوگوں کے سامنے کہے کہ وہ اب ولید کی پناہ میں نہیں ہے
تا کہ وہ بھی دوسرے مسلمانوں کے ساتھ رہیںولید نے مجمع میں اعلان کر دیا
عثمان اب میری پناہ میں نہیں ہیں ، عثمان نے با آواز بلند کہا میں تصدیق کر
تا ہوں ابھی تھوڑی دیر گذری تھی کہ عرب کا مشہور شاعر و خطیب ’’لبید‘‘ وہاں
آیا اور قصیدہ پڑھنے لگا ’’ الا کل شئی ما خلا اللہ باطل ‘‘ خدا کے علاوہ
تمام چیزیں باطل ہیں عثمان نے کہا سچ کہا ، لبید نے دوسرا مصرع پڑھا ’’ وکل
نعیم لا محالۃ زائل ‘‘ خدا کی تمام نعمتیں زائل ہو نے والی ہیں، عثمان یہ
سنتے ہی بھڑک اٹھے اور فر ما یا :آخرت کی نعمتیں نا پایدار نہیں ہیں یہ بات
لبید کے مزاج پر گراں گذری اور بولا اے قریش تمھاری حالت بدل گئی یہ کون ہے
؟ حاضرین میں سے ایک شخص بولا یہ پاگل ہمارے مذھب ست نکل کر اپنے ہی جیسوں
کی پیروی کر رہا ہے لہذا اسکی باتوں پت دھیان نہ دو پس وہ (لبید ) اٹھا اور
ایک زور کا طمانچہ عثمان کے چہرہ پر جڑ دیا کہ عثمان کا چہرہ کالا پڑ گیا
ولید نے کہا کہ اگر میری پناہ میں ہو تے تو ایسا نہ ہو تا تو آپ نے فر ما
یا کہ میں خداکی پناہ میں ہو ں ولید نے دو بارہ پناہ کی پیشکش کی تو عثمان
نے کہا میں تیری پناہ قبول نہیں کروں گا (مستدر الوسائل ،ج۲، ص۳۳۷) |