کافروں کو ہدایت



بسم الله الرحمن الرحيم

کچھ دن پہلے ہندوستان کے ایک عالم دین میرے پاس آئے جو تقریبا ۴۰ سال پہلے والد مرحوم ، مرحوم حکیم اور مرحوم شاہرودی کے شاگرد تھے وہ عتبات عالیات کی زیارت کا ارادہ رکھتے تھے میں نے ان سے کہا کوشش کریں کہ وہ جوان جو آپ کے پاس ہیں ان کی ہدایت کریں چاہے خود یا کسی کو ان کی تربیت پر مامور فر ما ئیں انہوں نے کہا میں ہدایت یافتہ ہوں میں نہ سمجھا پوچھا کیسے ؟ انہوں نے کہا ہماری چار نسلوں سے اوپر سن کافر تھے لیکن ہمارے جد مسلمان ہو ئے اور ہم بھی ان کی اتباع میں مسلمان وشیعہ ہیں میں نے پو چھا معاملہ کیا ہے انہوں نے کاہ ہمارے جد چہارم کافر تھے لیکن نیک آدمی تھے ان کے ایک دوست تھے جو شیعہ سید و عالم تھے وہ سید اکثر ان سے کہتے تھے کیا مسلمان وشیعہ نہ ہو گے وہ جواب دیتے نہیں کیونکہ ہمارے دین میں کوئی عیب نہیں ہے فقط تم شیعوں کی حضرت زہرا علیہ السلام وامام حسین علیہ السلام سے محبت کر تا ہوں اور مجھے مسلمان ہو نے کی ضرورت نہیں ہے زمانہ گزر گیا ایک وہ ان سید عالم کے پا س گئے اور کہا میں نے خواب دیکھا ہے کیا تمہیں بتاؤں عالم نے کہا کیا خواب دیکھا ہے تو انہوں نے کہا کہ میں نے خواب میں ایک نقاب پوش بی بی کو دیکھا ہے جو مجھ سے کہہ رہی تھیں کہ تم نیک کام کرتے ہو امام باڑہ تعمیر کرو( وہ شخص امام باڑہ سن کر کافی حیرت میں تھا کہ امامباڑہ کیا ہے؟ ) اس کے بعد کہتے ہیں کہ سید نے سنا تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے میرے دادا نے پوچھا آخر میں نے کیا کہا کہ آپ گریہ کر رہے ہیں عالم نے کہا میری ماں حضرت زہراء تمہاری خواب میں آئیں اور یہ فرمایا تم نیک آدمی ہو لہذا حضرت نے چاہا کہ تم مسلمان ہو جاؤ اس کے بعد سید نے امام باڑہ اور عزاداری کے بارے میں انہیں بتایا تو وہ بھی رونے لگے اور بولے کے میں چاہتا ہوں کہ مسلمان ہو جا ؤں سید عالم نے ان کی راہنمائی فر ما ئی اور وہ مسلمان ہو گئے اور وعدہ کیا کہ میں امام باڑہ تعمیر کروں گا سید نے کہا مجھ سے وعدہ نہ کرو بلکہ حضرت زہرا علیہ السلام سے وعدہ کرو وہاں پر موجود سید کے دوستوں سے میں نے کہا دیکھئے حضرت زہرا علیہ السلام کس طرح امور انجام دیتی ہیں ہمیں چاہےئیے اس سے فائدہ اٹھائیں وہ نو مسلم گھر گیا اور اپنے ساتوں بیٹوں سے کہا میں مسلمان ہو گیا ہوں تم میں جو چاہتا ہے مسلمان ہو جا ئے اور جو نہ چاہے اسے اختیار ہے اسی دن پانچ بیٹے مسلمان ہو گئے اس ہندوستانی عالم نے فر ما یا میں انہیں پانچ میں سے ایک کی نسل سے ہوں اور میں نے علم دین حاصل کیا ۔
اگر وہ کافر اپنے کفر پر باقی رہتا تو اس کو نقسان اٹھانا پڑتا جو ناقابل تلافی ہو تا اس نے فرصت سے فائدہ اٹھایا اور حضرت زہرا علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی بر کت سے مسلمان ہو گیا اور اس کی نسل میں چند آدمی عالم اور مبلغ اسلام ہو ئے ۔